سید نذیرعلی
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مکمل نام | سید نذیر علی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پیدائش | 8 جون 1906 جالندھر, پنجاب, برطانوی ہند | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وفات | 18 فروری 1975 لاہور, پنجاب, پاکستان | (عمر 68 سال)|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تعلقات | وزیر علی (بھائی) خالد وزیر (بھتیجا) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 8) | 25 جون 1932 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 10 فروری 1934 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 10 مئی 2020 |
سید نذیر علی सद्दाद नसीरल (پیدائش: 8 جون 1906ء جولندھر اب (جالندھر) | (وفات: 18 فروری 1975ء لاہور) ایک بھارتی مسلمان کرکٹ کھلاڑی تھے جنھوں نے بھارت کی طرف سے 2 ٹیسٹ میچ کھیلے وہ بھارتی کرکٹ کے ابتدائی دنوں کے ایک ممتاز کھلاڑی تھے۔ بعد میں وہ پاکستان ہجرت کر گئے، جہاں انھوں نے چند اول درجہ میچ کھیلے اور ایڈمنسٹریٹر بن گئے۔ وہ 1952ء سے 1968ء تک ٹیسٹ سلیکٹر اور 1953-54 ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری رہے۔
ابتدائی دور
[ترمیم]سید نذیر علی ایک جارح بلے باز آور دائیں ہاتھ کے بلے باز، فاسٹ میڈیم باؤلر اور ایک اچھے فیلڈر تھے۔ وہ وزیر علی کے چھوٹے بھائی تھے۔ جب ایم سی سی نے 1926/27ء میں بھارت کا دورہ کیا تو اس نے ایم سی سی کے کپتان آرتھر گلیگن کو متاثر کیا جس نے مشورہ دیا کہ نذیر کو سسیکس کاونٹی کے لیے کوالیفائی کرنا چاہیے۔ کچھ مہینوں کے بعد نذیر علی نے سسیکس کے سیکرٹری کو صبح 1 بجے جگایا اور کہا کہ کیا وہ مہمان نوازی کے لیے تیار ہیں۔سید نذیر علی خوش قسمت تھے کہ پٹیالہ کے مہاراجا نے اسے الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلینڈ بھیجا تھا۔ وہاں اس نے ایک بار سسیکس کی نمائندگی کی اور دوسرے میچوں میں کھیلے اور چار سال بعد بھارت میں اپنے کیریئر کا دوبارہ آغاز کیا۔
ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی کا دور
[ترمیم]انھوں نے 1932ء میں بھارت کے پہلے ٹیسٹ میچ میں 13 اور 6 رنز بنائے اور انگلینڈ کی دوسری اننگز کے دوران فیلڈنگ کرتے ہوئے انجری کا شکار ہو گئے۔ اس دورے میں انھوں نے 1020 رنز بنائے اور 23 وکٹیں حاصل کیں۔ سید نذیر علی کا سب سے یادگار کارنامہ شاید پانچ چوکوں اور تین چھکوں کے ساتھ 52 رنز تھا، جو انھوں نے یارکشائر کے خلاف بھارت کے 66 آل آؤٹ میں سے بنائے تھے۔ اس اننگز میں کسی دوسرے بلے باز نے تین سے زیادہ رنز نہیں بنائے۔ انفرادی پچاس کو شامل کرنے کے لیے یہ اب بھی سب سے کم اول درجہ سکور ہے۔نذیر علی نے 1933/34ء میں مدراس میں انگلینڈ کے خلاف ایک اور ٹیسٹ کھیلا۔ 1947ء میں آزادی کے بعد وہ پاکستان میں آباد ہوئے اور منتظم رہے۔
اعداد و شمار
[ترمیم]سید نذیر علی نے 2 ٹیسٹ میچوں کی 4 اننگز میں محض 30رنز بنائے۔ 13 ان کا بہترین سکور تھا جبکہ انھیں 7.50 کی معمولی اوسط حاصل ہوئی تاہم انھوں نے 75 اول درجہ میچوں کی 122 اننگز میں 8 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 3440 رنز 30.37 کی اوسط سے 197 کے بہترین انفرادی سکور کے ساتھ بنائے۔ انھوں نے 7 سنچریاں اور 15 نصف سنچریاں بھی اول درجہ کرکٹ میں سکور کیں۔ جبکہ 48 کیچز بھی ان کے ہاتھوں میں سمائے تھے۔ نذیر علی نے 83 رنز دے کر 4 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کیں۔ 4/83 ان کی بہترین کارکردگی اور 20.75 فی وکٹ اوسط تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے 4028 رنز دے کر 158 اول درجہ وکٹیں اپنے نام کیں۔ 7/93 ان کی بہترین بولنگ کا ریکارڈ تھا جس کی نسبت سے انھیں 25.49 کی اوسط حاصل ہوئی۔ انھوں نے 6 مرتبہ ایک میچ میں 5 یا اس سے زائد وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔
انتقال
[ترمیم]نزیر علی کا انتقال لاہور میں 18 فروری 1975ء کو 68 سال 254 دن کی عمر میں ہوا۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]- کرکٹ
- ٹیسٹ کرکٹ
- بھارت قومی کرکٹ ٹیم
- بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست
- سسیکس کاؤنٹی کرکٹ کلب کے کھلاڑیوں کی فہرست